زلزلہ سائنس اور اسلام کی نظر میں
![]() |
Earthquake Details By Sajid Ahmad Salarzai |
اللہ تعالیٰ نے یہ کائنات ایک مضبوط نظام کے ساتھ تخلیق فرمائی ہے۔ زمین اپنی گردش اور ترتیب کے ساتھ قائم ہے لیکن کبھی کبھی یہ ہلتی ہے جسے ہم زلزلہ کہتے ہیں۔ یہ واقعہ انسان کو سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ دنیا کتنی ناپائیدار اور عارضی ہے۔
سائنسی نقطۂ نظر
ماہرین کے مطابق زمین مختلف بڑی پلیٹوں پر مشتمل ہے جنہیں "ٹیکٹونک پلیٹس" کہا جاتا ہے۔ جب یہ پلیٹیں ایک دوسرے سے ٹکراتی یا کھسکتی ہیں تو زمین کے اندر دباؤ پیدا ہوتا ہے اور اچانک جھٹکے کے ساتھ ظاہر ہوتا ہے۔ یہی جھٹکے زلزلے کہلاتے ہیں۔ گویا زلزلہ ایک قدرتی عمل ہے جس کی جڑ زمین کی ساخت میں پوشیدہ ہے۔
اسلامی نقطۂ نظر
اسلام زلزلے کو محض ایک مادی حادثہ نہیں مانتا بلکہ اسے اللہ تعالیٰ کی نشانی قرار دیتا ہے۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے:
"وَمَا نُرْسِلُ بِالْآيَاتِ إِلَّا تَخْوِيفًا"
(بنی اسرائیل: 59)
ترجمہ: ہم نشانیاں نہیں بھیجتے مگر لوگوں کو ڈرانے اور متنبہ کرنے کے لیے۔
احادیث مبارکہ میں بھی آتا ہے کہ زلزلے اور دیگر آفات کبھی انسانوں کے گناہوں کی وجہ سے بطور تنبیہ آتے ہیں اور کبھی یہ اہل ایمان کے لئے آزمائش اور صبر کا ذریعہ ہوتے ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کا پیغام ہے کہ اپنی غفلت اور نافرمانی کو چھوڑ کر اس کی طرف رجوع کیا جائے۔
مسلمان کا رویہ زلزلے کے وقت
سب سے پہلے اللہ کی یاد میں مشغول ہونا چاہئے۔
استغفار، درود شریف اور دعائیں کثرت سے پڑھنی چاہئیں۔
مصیبت زدہ بھائیوں کی مدد اور ان کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے۔
صدقہ و خیرات، عاجزی اور توبہ انسان کو اللہ کے قریب کرتی ہے۔
زلزلہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ یہ دنیا عارضی ہے اور اصل ٹھکانہ آخرت ہے۔ سائنسی اعتبار سے یہ ایک فطری عمل ہے لیکن ایمانی اعتبار سے یہ ایک تنبیہ اور پیغام ہے کہ ہم اپنے اعمال درست کریں، اللہ سے معافی مانگیں اور اس کے بتائے ہوئے راستے پر چلیں۔
تحریر ساجد احمد سلارزئی بشکریہ سحر اپڈیٹس