وضو کے چھوٹے چھوٹے مسائل اور ان کا حل – ہر مسلمان کے لیے ضروری علم
وضو اسلام میں طہارت اور پاکیزگی کی بنیادی شرط ہے۔ نماز، تلاوت قرآن، اور دیگر عبادات کے لیے وضو کا ہونا لازمی ہے۔ اکثر لوگ وضو کے بعض چھوٹے مسائل سے ناواقف ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے عبادات پر اثر پڑتا ہے۔ اس مضمون میں ہم وضو سے متعلق چند عام سوالات اور ان کے شرعی جوابات پیش کریں گے۔
1. کیا ناک یا کان سے خون نکلے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے؟
جی ہاں، اگر خون بہنے کی صورت میں بہاؤ واضح ہو، تو وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ اگر صرف نشان ہو اور بہاؤ نہ ہو، تو وضو باقی رہتا ہے۔
2. کیا نیند سے وضو ٹوٹتا ہے؟
اگر کوئی شخص آرام دہ حالت میں، جیسے لیٹ کر یا ٹیک لگا کر گہری نیند سو جائے، تو اس کا وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ البتہ اگر کوئی بیٹھے بیٹھے ہلکی سی نیند لے تو وضو نہیں ٹوٹتا، جب تک یقین نہ ہو کہ کوئی ریاح خارج ہوئی ہے۔
3. وضو کرتے وقت اگر ایک عضو خشک رہ جائے تو کیا وضو ہو گا؟
نہیں، اگر جسم کا کوئی بھی فرضی حصہ (جیسے چہرہ، ہاتھ، پاؤں) خشک رہ جائے تو وضو مکمل نہیں ہوتا۔ مکمل اعضاء پر پانی بہانا فرض ہے۔
4. کیا وضو کے بعد موزے پہن کر دوبارہ وضو کرنے پر موزوں پر مسح کیا جا سکتا ہے؟
جی ہاں، اگر آپ نے وضو کی حالت میں موزے پہنے ہیں، تو اگلے وضو میں ان پر مسح کرنا جائز ہے۔ مسح کی مدت مردوں کے لیے 24 گھنٹے اور مسافروں کے لیے 72 گھنٹے ہے۔
5. کیا ہنسی سے وضو ٹوٹتا ہے؟
نماز کے دوران زور سے ہنسنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ نماز کے باہر ہنسنے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔
6. وضو کے بغیر قرآن چھونا کیسا ہے؟
قرآن مجید کو بغیر وضو کے چھونا جائز نہیں۔ قرآن کی عزت و احترام کے لیے طہارت ضروری ہے۔ البتہ صرف تلاوت زبانی طور پر بغیر وضو کے کی جا سکتی ہے۔
7. اگر وضو کے دوران پانی بند ہو جائے تو کیا کیا جائے؟
اگر وضو کے دوران پانی مکمل ختم ہو جائے، اور دوسرا ذریعہ دستیاب نہ ہو، تو تیمم کیا جا سکتا ہے، لیکن مکمل وضو دوبارہ کرنا بہتر ہے جب پانی دستیاب ہو جائے۔
نتیجہ
وضو صرف جسم کی صفائی نہیں بلکہ روح کی طہارت بھی ہے۔ اس کے مسائل جاننا ہر مسلمان پر فرض ہے تاکہ عبادات صحیح طریقے سے ادا ہو سکیں۔ ہمیں چاہیے کہ وضو کے مسائل سیکھیں، دوسروں کو بھی سکھائیں، اور وضو کے دوران دھیان رکھیں کہ کوئی فرض حصہ باقی نہ رہ جائے۔