خسرہ (Measles) کیا ہے؟ علامات، وجوہات، علاج اور بچاؤ کی مکمل گائیڈ

 

خسرہ (Measles) کیا ہوتا ہے؟



خسرہ ایک شدید متعدی مرض ہے جو وائرس کے ذریعے پھیلتا ہے اور عام طور پر بچوں کو متاثر کرتا ہے، تاہم یہ بیماری کسی بھی عمر کے فرد کو لاحق ہو سکتی ہے۔ یہ انفیکشن ایک مخصوص وائرس سے پیدا ہوتا ہے جو انسانی قوتِ مدافعت کو کمزور کر کے مختلف طبی پیچیدگیاں پیدا کر سکتا ہے۔

خسرہ کیوں ہوتا ہے؟

خسرہ ایک وائرل انفیکشن ہے جو ایک انسان سے دوسرے انسان میں پھیلتا ہے، خاص طور پر جب متاثرہ شخص کھانسی یا چھینک مارتا ہے۔ اس وقت وائرس ہوا میں شامل ہو کر دوسرے صحت مند افراد کو متاثر کر سکتا ہے۔ اگر کسی فرد کو بچپن میں خسرہ کی ویکسین نہ دی گئی ہو تو اس کے اس بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

خسرہ کی علامات کیا ہیں؟

  • تیز بخار (اکثر 104°F یا اس سے زیادہ)
  • ناک بہنا اور زکام
  • کھانسی اور گلے میں خراش
  • آنکھوں سے پانی آنا اور لالی
  • جلد پر سرخ دانے (rash) جو چہرے سے شروع ہو کر پورے جسم پر پھیلتے ہیں
  • منہ کے اندر سفید دھبے (Koplik spots)

کن عمر کے افراد کو خسرہ ہو سکتا ہے؟ کیا بالغ افراد بھی متاثر ہو سکتے ہیں؟

اگرچہ خسرہ زیادہ تر چھوٹے بچوں میں پایا جاتا ہے، لیکن یہ کسی بھی عمر کے فرد کو متاثر کر سکتا ہے، خاص طور پر وہ افراد جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی یا جن کا مدافعتی نظام کمزور ہے۔ بالغ افراد میں بھی خسرہ کی شدت زیادہ ہو سکتی ہے اور اس کے نتیجے میں پیچیدہ طبی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں جیسے نمونیا، دماغی سوجن (encephalitis) یا اسہال وغیرہ۔


کیا خسرہ سے متاثر مریض نہا سکتا ہے؟

ہاں، خسرہ سے متاثر مریض نہا سکتا ہے، لیکن چند باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے ، جیسے کہ پانی بلکل ٹھنڈا نہ ہو، مریض کی بخار کی شدت زیادہ نہ ہو، جسم پر دانے بہت ذیادہ نہ نکلے ہو اور نہ ذیادہ دورانیہ کیلئے نہاسکتا ہے بلکہ جلد جسم کو پانی سے دھو کر صاف کر کے تولیہ سے خشک کریں۔

یعنی گرم پانی سے نہائے مگر چیک کریں کہ بخار زیادہ تو نہیں یا جسم پر دانے زیادہ تو نہیں نکل آئے ہیں ۔


کیا مریض کو دوبارہ خسرہ ہو سکتا ہے ؟

عام طور پر جب ایک مریض کو ایک بار خسرہ ہو جاتا ہے تو اس کی جسم خسرہ کی خلاف مدافعتی نظام مضبوط کر دیتا ہے جس سے دوبارہ خسرہ اس جسم پر کبھی بھی حملہ نہیں کرسکتا، لیکن اگر کسی کا مدافعتی نظام کمزور ہو، یا ایڈز، کنسر وغیرہ جیسے امراض میں مبتلا ہو تو اس کو دوبارہ بھی ہوسکتا ہے ۔


خسرہ کا علاج کیا ہے؟

خسرہ کا کوئی خاص یا مخصوص علاج نہیں ہے کیونکہ یہ ایک وائرل بیماری ہے۔ علاج صرف علامات کو کم کرنے اور پیچیدگیوں سے بچاؤ پر مبنی ہوتا ہے۔ ان میں شامل ہیں:

  • بخار کم کرنے کی دوا (جیسے پیراسیٹامول)
  • زیادہ پانی پینا تاکہ پانی کی کمی نہ ہو
  • آرام کرنا اور متوازن غذا لینا
  • وٹامن اے کا استعمال، جو بیماری کی شدت کم کرتا ہے

اگر خسرہ کی علامات شدید ہوں یا سانس کی تکلیف ہو تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔

خسرہ سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر

خسرہ ایک قابلِ بچاؤ بیماری ہے، بشرطیکہ احتیاطی تدابیر پر مکمل عمل کیا جائے۔ سب سے مؤثر طریقہ ویکسینیشن ہے۔ دیگر تدابیر درج ذیل ہیں:

  • بچوں کو MMR ویکسین (Measles, Mumps, Rubella) بروقت دلوانا
  • خسرہ کے مریض سے فاصلہ رکھنا
  • صاف ستھرا ماحول قائم رکھنا
  • ہاتھ دھونے کی عادت اپنانا، خاص طور پر کھانے سے پہلے اور بعد
  • متاثرہ شخص کو الگ کمرے میں رکھنا تاکہ دوسروں کو انفیکشن نہ ہو

خسرہ اور عالمی صحت کی صورتحال

دنیا بھر میں خسرہ کی ویکسینیشن کے باعث اس بیماری کی شرح میں واضح کمی آئی ہے، مگر اب بھی بہت سے ترقی پذیر ممالک میں یہ مسئلہ موجود ہے۔ عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے مطابق ہر سال ہزاروں بچے خسرہ کی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں، خاص طور پر وہ جنہیں ویکسین نہیں ملی ہوتی۔ پاکستان میں بھی خسرہ ایک اہم صحت عامہ کا مسئلہ ہے، اور حکومت کی جانب سے قومی ویکسینیشن مہمات جاری رہتی ہیں۔

نتیجہ

خسرہ ایک سنگین مگر قابلِ بچاؤ بیماری ہے۔ بروقت ویکسینیشن، احتیاطی تدابیر، اور مناسب علاج سے اس کے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ ہر والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو خسرہ کے خلاف حفاظتی ٹیکے ضرور لگوائیں اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر سے فوری رجوع کریں۔ خسرہ سے بچاؤ ممکن ہے، لیکن اس کے لیے شعور، آگاہی اور عملی اقدامات ضروری ہیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post