دعا کی قبولیت کے اوقات اور آداب – قرآن و حدیث کی روشنی میں

 

دعا کی قبولیت کے اوقات اور آداب – قرآن و حدیث کی روشنی میں

دعا ایک مومن کا سب سے مؤثر ہتھیار اور اللہ تعالیٰ سے قرب کا ذریعہ ہے۔ قرآن مجید اور احادیث نبوی ﷺ میں دعا کی اہمیت، اس کے مخصوص آداب اور قبولیت کے خاص اوقات کا بار بار ذکر آیا ہے۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ دعا کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنائے، اور ان لمحات کو جانے جب دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔

قرآن میں دعا کی اہمیت

"ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ" (سورۃ غافر: 60)
"مجھ سے دعا کرو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔"

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ خود اپنے بندوں کو دعا کی دعوت دے رہا ہے، اور قبولیت کی ضمانت بھی دے رہا ہے۔

دعا کی قبولیت کے خاص اوقات

1. تہجد کے وقت: رات کا آخری حصہ جب اللہ آسمانِ دنیا پر نزول فرماتا ہے اور فرماتا ہے: "ہے کوئی مانگنے والا کہ میں اسے عطا کروں۔"

2. اذان اور اقامت کے درمیان: یہ وقت انتہائی برکت والا ہے، اس میں مانگی گئی دعا رد نہیں ہوتی۔

3. جمعہ کے دن عصر کے بعد: نبی ﷺ نے فرمایا: "جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی ہے جس میں مانگی گئی دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔"

4. روزہ افطار کے وقت: روزہ دار کی دعا افطار کے وقت ضرور قبول کی جاتی ہے۔

5. بارش کے وقت: جب بارش ہو رہی ہو تو وہ وقت بھی دعا کی قبولیت کا ہوتا ہے۔

6. مظلوم کی دعا: مظلوم کی دعا اللہ اور اس کے درمیان ہوتی ہے، اس میں کوئی پردہ نہیں ہوتا۔

دعا کے آداب

1. اللہ کی حمد و ثنا سے آغاز: دعا سے پہلے اللہ تعالیٰ کی تعریف کریں، پھر درود شریف پڑھیں۔

2. عاجزی اور یقین کے ساتھ دعا: دل میں مکمل یقین ہو کہ اللہ قبول فرمائے گا، اور عاجزی اختیار کی جائے۔

3. بار بار مانگنا: ایک ہی دعا کو تین تین بار مانگنا سنت سے ثابت ہے۔

4. صرف حلال روزی پر اعتماد: حرام روزی دعا کی قبولیت میں رکاوٹ بنتی ہے۔

5. دعا مانگتے وقت ہاتھ اٹھانا: نبی کریم ﷺ دعا مانگتے وقت ہاتھ اٹھاتے تھے، یہ قبولیت کی علامت ہے۔

نتیجہ

دعا اللہ سے ربط، عاجزی اور محبت کا اظہار ہے۔ ہمیں چاہیے کہ روز مرہ زندگی میں دعا کو شامل کریں، خاص کر ان اوقات میں جو قبولیت والے ہیں۔ اپنے لیے، اپنے والدین، امت مسلمہ، اور پوری انسانیت کے لیے خیر مانگیں۔ اللہ تعالیٰ ہماری دعاؤں کو قبول فرمائے اور ہمیں ان لمحوں کی قدر عطا فرمائے۔ آمین۔

Post a Comment

Previous Post Next Post