اصحابِ کہف کا واقعہ – ایمان، قربانی اور اللہ کا معجزہ
اصحابِ کہف کا واقعہ قرآن مجید کی سورۃ الکہف میں تفصیل سے بیان ہوا ہے۔ یہ واقعہ ایمان، صبر، قربانی، اور اللہ کی قدرت کا عظیم مظہر ہے۔ یہ چند نوجوان تھے جو اپنے ایمان کی حفاظت کے لیے سب کچھ چھوڑ کر ایک غار میں چلے گئے، اور اللہ تعالیٰ نے انہیں 309 سال تک سلا دیا۔
واقعے کا پس منظر
اصحابِ کہف ان نوجوانوں کا گروہ تھا جو ایسے ظالم بادشاہ کے دور میں رہتے تھے جو بتوں کی عبادت کرواتا تھا اور توحید پر ایمان لانے والوں کو سخت سزائیں دیتا تھا۔ ان نوجوانوں نے اللہ تعالیٰ پر ایمان لایا اور اپنے ایمان کو بچانے کے لیے سب کچھ چھوڑ کر ایک پہاڑی غار میں پناہ لی۔
اللہ کا معجزہ
اللہ تعالیٰ نے ان پر نیند طاری کر دی اور وہ تین سو نو (309) سال تک غار میں سوتے رہے۔ اس دوران نہ ان کے جسم سڑے، نہ سورج نے انہیں نقصان پہنچایا۔ اللہ تعالیٰ نے سورج کی سمت ایسی رکھی کہ شعاعیں ان پر براہِ راست نہ پڑیں۔
بیداری اور تعجب
جب اللہ تعالیٰ کے حکم سے وہ جاگے تو انہوں نے سمجھا کہ شاید چند گھنٹے سوئے ہیں۔ جب ان میں سے ایک نوجوان شہر گیا تو اسے سب کچھ بدلا ہوا ملا۔ لوگ ایمان لانے لگے تھے اور ظالم بادشاہ کا دور گزر چکا تھا۔ یوں اصحابِ کہف کا ایمان ایک نشانی بن گیا۔
قرآنی آیات میں ذکر
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"نحن نقص علیک نبأهم بالحق، إنهم فتیة آمنوا بربهم وزدناهم ہدیٰ" (سورۃ الکہف: آیت 13)
"ہم تمہیں ان کا حال سچائی کے ساتھ سناتے ہیں، وہ کچھ جوان تھے جو اپنے رب پر ایمان لائے اور ہم نے ان کو ہدایت میں بڑھا دیا۔"
سبق اور پیغام
یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ ایمان کی حفاظت کے لیے قربانی دینا ضروری ہے۔ جب بندہ سچے دل سے اللہ پر ایمان رکھتا ہے تو اللہ اسے کبھی اکیلا نہیں چھوڑتا، بلکہ اپنی قدرت سے مدد کرتا ہے۔
یہ واقعہ آج کے نوجوانوں کے لیے پیغام ہے کہ اگر وہ دین پر قائم رہیں اور حق کا ساتھ دیں، تو اللہ ان کی حفاظت ضرور فرمائے گا، چاہے حالات کتنے بھی سخت ہوں۔
نتیجہ
اصحابِ کہف کا واقعہ قرآن کا زندہ معجزہ ہے، جو ایمان والوں کے دل کو مضبوط کرتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہر جمعہ کو سورۃ الکہف کی تلاوت کریں اور اپنے ایمان کی حفاظت کے لیے ہر قربانی کے لیے تیار رہیں۔