حضرت یوسف علیہ السلام کا واقعہ مختصر انداز میں

 

حضرت یوسف علیہ السلام کی کہانی — خواب سے بادشاہی تک

ایک پُراسرار رات تھی، آسمان پر ستارے جگمگا رہے تھے۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کا پیارا بیٹا یوسف، خواب سے بیدار ہو کر اپنے والد کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے:

"ابا جان! میں نے خواب میں دیکھا کہ گیارہ ستارے، سورج اور چاند مجھے سجدہ کر رہے ہیں۔"

حضرت یعقوب علیہ السلام فوراً سمجھ گئے کہ یہ خواب محض ایک تصور نہیں بلکہ مستقبل کی عظیم نشانی ہے۔ انہوں نے نرمی سے فرمایا:

“میرے بیٹے! یہ خواب اپنے بھائیوں کو نہ بتانا، ورنہ وہ تمہارے خلاف سازش کریں گے۔ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔”

بھائیوں کا حسد اور سازش

یوسف علیہ السلام کے بھائی پہلے ہی ان سے حسد رکھتے تھے۔ جب انہوں نے خواب کے بارے میں سنا تو ان کے دلوں میں نفرت کی آگ بھڑک اُٹھی۔ انہوں نے یوسف کو راستے سے ہٹانے کی سازش کی۔

وہ یوسف کو لے جا کر ایک سنسان جگہ پر کنویں میں پھینک دیتے ہیں اور جھوٹا خون آلود کرتا لا کر والد کو دکھاتے ہیں:

"ابا! یوسف کو بھیڑیا کھا گیا۔ ہم مجبور تھے!"

حضرت یعقوب غم میں ڈوب جاتے ہیں، لیکن اللہ کی رضا پر صابر رہتے ہیں۔

کنویں سے بازارِ مصر تک

یوسف علیہ السلام کو کنویں سے قافلہ نکالتا ہے اور انہیں مصر لے جا کر بازار میں غلام کے طور پر بیچ دیتا ہے۔ عزیزِ مصر انہیں خریدتا ہے اور اپنی بیوی کو حکم دیتا ہے کہ اسے عزت سے رکھو۔

عزیز مصر کی بیوی اور قید خانہ

یوسف کی خوبصورتی عزیزِ مصر کی بیوی کو متاثر کرتی ہے، وہ یوسف کو غلط کام کی دعوت دیتی ہے۔ مگر یوسف انکار کرتے ہیں:

"میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔ وہ میرا رب ہے، اس نے مجھے اچھا مقام دیا ہے۔"

الزام یوسف پر لگتا ہے اور وہ قید کر دیے جاتے ہیں۔ مگر قید خانہ بھی ان کے کردار کی روشنی سے منور ہو جاتا ہے۔ وہاں وہ دو قیدیوں کے خوابوں کی سچی تعبیر دیتے ہیں۔

بادشاہ کا خواب اور اقتدار

مصر کا بادشاہ خواب دیکھتا ہے کہ سات موٹی گائیں سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں۔ کوئی اس خواب کی تعبیر نہ دے سکا۔ تب قیدی یاد کرتا ہے کہ یوسف اس خواب کی تعبیر بتا سکتے ہیں۔

یوسف خواب کی تعبیر بیان کرتے ہیں: سات خوشحالی کے سال اور سات قحط سالی کے۔ بادشاہ یوسف سے متاثر ہو کر انہیں مصر کے خزانے کا نگراں بنا دیتا ہے۔

بھائیوں سے ملاقات

قحط کے دنوں میں یوسف کے بھائی اناج لینے آتے ہیں۔ یوسف انہیں پہچان لیتے ہیں لیکن خود کو ظاہر نہیں کرتے۔ جب وہ دوبارہ آتے ہیں، یوسف ان سے کہتے ہیں:

"کیا تم جانتے ہو کہ یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا کیا تھا؟"

وہ گھبرا کر پوچھتے ہیں: "کیا آپ یوسف ہیں؟" یوسف جواب دیتے ہیں: "میں یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے۔ اللہ نے ہم پر کرم کیا۔"

یوسف بھائیوں کو معاف کر دیتے ہیں اور والد کو بلا لیتے ہیں۔ جب حضرت یعقوب مصر پہنچتے ہیں تو خواب کی تعبیر پوری ہو جاتی ہے — گیارہ بھائی، ماں اور باپ ان کے سامنے جھکتے ہیں۔

عبرت، صبر اور عروج کا سبق

حضرت یوسف علیہ السلام کی زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ:

  • اللہ پر توکل انسان کو ہر اندھیرے سے نکالتا ہے۔
  • صبر ہر دکھ کی کنجی ہے۔
  • سچائی ہمیشہ غالب آتی ہے۔
  • حسد انسان کو گرا دیتا ہے، اور معافی دلوں کو جوڑ دیتی ہے۔

ایک خواب سے آغاز کرنے والے یوسف، وقت کے سب سے طاقتور ملک کے نگراں بنے۔ جو لوگ انہیں بیچ آئے تھے، وہی ان کے سامنے جھکے۔ یہ ہے اللہ کی قدرت کا جلوہ!

Post a Comment

Previous Post Next Post