حج کرنے کا مکمل طریقہ کار و احکام

 

حج کرنے کا مکمل طریقہ – مرحلہ وار رہنمائی



اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک رکن حج ہے۔ یہ ایک عظیم عبادت ہے جو ہر صاحب استطاعت مسلمان مرد و عورت پر زندگی میں صرف ایک بار فرض ہے۔ حج انسان کو گناہوں سے پاک کرتا ہے، روحانی بلندی عطا کرتا ہے اور امت مسلمہ کے اتحاد کا مظہر ہے۔ اس تحریر میں ہم حج کے مکمل طریقہ کار کو انتہائی تفصیل، ترتیب، اور آسان زبان میں بیان کریں گے تاکہ ہر مسلمان اس فریضے کو صحیح طریقے سے ادا کر سکے۔

1. حج کی اہمیت اور فضیلت

قرآن و حدیث میں حج کی بہت بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔

اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے:

وَأَذِّنْ فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالًا وَعَلَىٰ كُلِّ ضَامِرٍ يَأْتِينَ مِنْ كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍ (سورة الحج: 27)

ترجمہ: "اور لوگوں میں حج کا اعلان کر دو، وہ تمہارے پاس پیدل بھی آئیں گے اور ہر دبلی اونٹنی پر بھی جو دور دراز راستوں سے آتی ہے۔"

نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "جو شخص حج کرے اور کوئی فحش بات اور گناہ نہ کرے تو وہ اس طرح لوٹتا ہے جیسے آج ہی پیدا ہوا ہو۔" (بخاری و مسلم)

2. حج کی اقسام

حج تین اقسام کا ہوتا ہے:

  • حج تمتع: عمرہ پہلے ادا کیا جاتا ہے، پھر 8 ذوالحجہ کو دوبارہ احرام باندھ کر حج کیا جاتا ہے۔
  • حج قران: ایک ہی احرام میں عمرہ اور حج دونوں کیے جاتے ہیں۔
  • حج افراد: صرف حج کیا جاتا ہے، عمرہ نہیں۔

آج کل عموماً غیر مقامی حجاج حج تمتع ادا کرتے ہیں۔

3. احرام باندھنا اور نیت کرنا

حج یا عمرہ کی نیت سے مخصوص مقام پر احرام باندھنا ضروری ہے۔

مواقعِ میقات:

  • ذو الحلیفہ (مدینہ کے لیے)
  • الجُحفہ (شام، مصر اور مغرب کے لیے)
  • قرن المنازل (نجد کے لیے)
  • ذات عرق (عراق کے لیے)
  • یلملم (یمن کے لیے)

میقات پر غسل کرنا، صاف کپڑے پہننا، خوشبو لگانا (احرام پر نہیں) مستحب ہے۔ مرد سفید دو چادریں باندھتے ہیں، خواتین سادہ لباس پہنتی ہیں۔

نیت اور تلبیہ:

اللّٰهُمَّ إِنِّي أُرِيدُ الْحَجَّ فَيَسِّرْهُ لِي وَتَقَبَّلْهُ مِنِّي
لبیک اللهم لبیک، لبیک لا شريك لك لبیک، إن الحمد والنعمة لك والملك، لا شريك لك

تلبیہ حج کے دوران بار بار پڑھنا سنت ہے۔

4. مکہ مکرمہ میں داخلہ اور عمرہ (حج تمتع کے لیے)

حاجی مکہ مکرمہ میں داخل ہو کر سب سے پہلے بیت اللہ کا طواف کرتا ہے، جو طواف قدوم کہلاتا ہے۔ اگر حج تمتع کیا جا رہا ہو تو عمرہ کا طواف کیا جائے گا۔

طواف:

کعبہ کے گرد سات چکر گھڑی کی الٹی سمت میں لگانا، پہلا چکر حجر اسود سے شروع کرنا اور ہر چکر پر اس کا استلام (اشارہ یا بوسہ) کرنا سنت ہے۔

نماز طواف:

طواف کے بعد مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھنا مسنون ہے۔

سعی:

صفا اور مروہ کے درمیان سات چکر لگانا، صفا سے شروع اور مروہ پر اختتام۔

حلق یا قصر:

عمرہ مکمل کرنے کے بعد مرد اپنے بال منڈوائیں یا قصر کریں، خواتین بالوں کا ایک پور کے برابر حصہ کاٹیں۔ اس کے بعد احرام ختم ہو جاتا ہے۔

5. 8 ذوالحجہ – یوم الترویہ

یہ دن حج کے اعمال کا باضابطہ آغاز ہے۔

  • دوبارہ احرام باندھنا (حج کی نیت سے)
  • تلبیہ پڑھنا
  • منیٰ کی طرف روانگی
  • منیٰ میں ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر کی نمازیں ادا کرنا

منیٰ میں رات گزارنا سنت ہے۔

6. 9 ذوالحجہ – یوم عرفہ

یہ حج کا سب سے اہم دن ہے۔

  • صبح منیٰ سے عرفات جانا
  • عرفات میں ظہر و عصر قصر و جمع پڑھنا
  • پورا دن دعاؤں، ذکر، اور استغفار میں گزارنا
  • خطبہ حج سننا

یہی وہ دن ہے جس کے متعلق نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "الحج عرفہ" یعنی "حج عرفہ ہے۔"

مغرب کے بعد مزدلفہ روانگی:

  • مغرب کی نماز عرفہ میں ادا نہیں کرنی
  • مزدلفہ میں مغرب اور عشاء ایک ساتھ پڑھنی
  • رات وہیں گزارنا اور کنکریاں چننا

7. 10 ذوالحجہ – یوم النحر

یہ دن عید الاضحیٰ کا پہلا دن اور حج کا اہم دن ہے۔

  1. جمرہ عقبہ (بڑے شیطان) کو سات کنکریاں مارنا
  2. قربانی کرنا (حج تمتع اور قران میں واجب)
  3. سر منڈوانا یا بال ترشوانا (حلق یا قصر)
  4. احرام سے جزوی آزادی (تحلل اول)
  5. طواف زیارت اور سعی ادا کرنا

8. 11، 12 اور 13 ذوالحجہ – ایام التشریق

یہ تین دن منیٰ میں گزارنے ہوتے ہیں:

  • روزانہ تینوں جمرات (چھوٹا، درمیانہ، بڑا) کو سات سات کنکریاں مارنا
  • دعائیں اور ذکر میں وقت گزارنا
  • تلبیہ کی جگہ تکبیر کہنا

12 ذوالحجہ کے بعد واپسی کی اجازت ہے، لیکن جو چاہے وہ 13 ذوالحجہ تک منیٰ میں رہ سکتا ہے۔

9. طواف وداع

مکہ مکرمہ سے واپسی سے قبل کعبہ کا طواف وداع کرنا واجب ہے۔ یہ آخری طواف ہے جو الوداعی سلام کے طور پر کیا جاتا ہے۔ خواتین اگر حیض کی حالت میں ہوں تو معاف ہے۔

10. حج کی روحانیت اور اخلاقی پیغام

حج محض ایک جسمانی عبادت نہیں، بلکہ روحانی سفر ہے۔ اس میں صبر، قربانی، اخوت، مساوات اور اللہ کی اطاعت کا عملی مظاہرہ ہوتا ہے۔ حج میں انسان کو اپنا سب کچھ چھوڑ کر اللہ کے دربار میں جھکنا ہوتا ہے۔ لباس، مال، حیثیت، سب کچھ ایک طرف، اور صرف بندہ اور اس کا رب رہ جاتے ہیں۔

حج ہمیں سکھاتا ہے کہ دنیا فانی ہے، اللہ کی رضا سب سے بڑی چیز ہے، اور انسانیت کے ساتھ حسن سلوک ہماری اصل پہچان ہے۔

نتیجہ

حج ایک ایسا سفر ہے جو انسان کی زندگی بدل سکتا ہے۔ اگر یہ فریضہ خلوص نیت، مکمل علم اور اتباع سنت کے ساتھ ادا کیا جائے تو یہ دنیا و آخرت میں کامیابی کی ضمانت بن جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو بار بار اپنے گھر کی حاضری نصیب فرمائے اور ہمارے حج کو قبول فرمائے۔ آمین۔

Post a Comment

Previous Post Next Post